اے عمر رواں
آ ،پاس میرے ؛
اک راز کی بات بتانی ہے
اک خواب سنانا ہے تجھ کو
اک درد کی ٹیس جو دل میں ہے
اک رنگ دکھانا ہے تجھ کو
آ پاس میرے
یہ نیم شبی سی خاموشی
یہ نیند سے پلکیں بوجھل سی
اک خوف سا دل میں زہن میں ہے
تنہائی میری چپکے سے کہے
اے عمر رواں !
آ پاس میرے
ملنے کی گھڑی جو ٹھہری ہے
دو چار صدی یا اب کے برس
اے عمر رواں ٴ
آ ،پاس میرے ؛
اک راز کی بات بتانی ہے
اک خواب سنانا ہے تجھ کو
اک درد کی ٹیس جو دل میں ہے
اک رنگ دکھانا ہے تجھ کو
آ پاس میرے
یہ نیم شبی سی خاموشی
یہ نیند سے پلکیں بوجھل سی
اک خوف سا دل میں زہن میں ہے
تنہائی میری چپکے سے کہے
اے عمر رواں !
آ پاس میرے
ملنے کی گھڑی جو ٹھہری ہے
دو چار صدی یا اب کے برس
اے عمر رواں ٴ
Comment